Jul 14, 2018

Artical

July 14, 2018

سنیل سلیم جنہیں سروسز ہسپتال کے ڈاکٹروں اور سیکورٹی عملے نے بے دردی

 وحشت اور سنگدلی سے جسمانی تشدد کر کے چند ماہ قبل زندگی سے محروم کر

 دیا تھا انکے خاندان نے بارہ لاکھ کے عوض جلاد ڈاکٹروں اور عملے سے صلح

 کر لی ہے۔ اس صلح سے جہاں ملزم کڑی سزا سے بچ گئے ہیں وہاں اس سوال 

نے بھی جنم لیا ہے کہ کیا سنیل سلیم کا خاندان اپنے پیارے کے قاتلوں سےصلح 

کرتا اگر انسانی اور مسیحی حقوق کے نام نہاد علمبردار سنیل مرحوم کے خاندان 

کو بے یارو مددگار نہ چھوڑتے؟ کیا ان تنظیموں کی جدوجہدفنڈز کے لئے رپورٹیں

 لکھنے اور متاثرہ خاندا نوں کی تصاویر کھینچنے تک محدود ہے۔ کیا ان تمام 

تنظیموں کو متاثرہ افراد اور خاندانوں کی اس لئے مدد نہیں کرنی چاہیے کیونکہ 

انہیں کیس نہیں ملا؟ سسکتی انسانیت او ر پسے ہوے مسیحوں کے نام پر کھولے 

گئے یہ کاروبار کب بند ہوں گے؟ ان سوداگروں کا ضمیر کب جاگے گا؟ یہاں یہ 

بات بھی قابل ذکر ہے کہ ماضی کے قابل مذمت واقعات بشمول شانتی نگر سانگلہ 

ہل گوجرہ و کوریاں کوٹ رادھا کشن یوحناآباد جوزف کالونی پشاور گرجا گھ اور 

دیگر بے شمار سانحات میں مسیحوں کو انصاف نہیں ملا۔ سوال یہ بھی ہے کہ 

مسیحی ملزمان کی صلح کیوں نہیں ہوتی

Courtesy : saleem iqbal

Written by

We are Creative Blogger Theme Wavers which provides user friendly, effective and easy to use themes. Each support has free and providing HD support screen casting.

0 comments:

Post a Comment

 

© 2013 peaceofpakistan. All rights resevered. Designed by Templateism | Blogger Templates

Back To Top